کھنڈر اور پھول
مکاں جل چکا ہے
کھنڈر ہے سیاہی ہے بجھتی ہوئی راکھ کی سسکیاں ہیں
مری آنکھ پر نم ہے
چپ چاپ گم سم کھڑا ہوں یہاں پر
مرے آنسوؤں میں
تصاویر ہیں
ماضی و حال کی
وقت کی منزلوں کی
مرے ذہن میں داستاں ہے
زمانے کے بننے بگڑنے کی
تعمیر و تخریب کی دھڑکنوں کی
مرے کان میں گونجتی ہیں وہ نرم اور شیریں صدائیں
جنہیں آگ نے اس مکان کے کھنڈر میں فنا کر دیا ہے
محبت کی تقدیس
معصوم شمعوں کے اشکوں کی گرمی
دھوئیں کی تڑپتی ہوئی دھاریاں
ان کا پیغام بن کر
فضاؤں میں شاید بھٹکنے لگی ہیں
مری آنکھ پر نم ہے پھر بھی میں خوش ہوں
مرے پاس خوابوں کی معصوم ٹھنڈک
ارادوں کے روشن ستاروں کی نرمی
تخیل کی بہتی ہوئی نغمگی ہے
میں یادوں کے ملبے پہ تخلیق کا پھول لے کر کھڑا ہوں
- کتاب : Lambi Barish (Pg. 36)
- Author : Balraj Komal
- مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.