میں کھنڈروں کی زمیں پہ کب سے بھٹک رہا ہوں
قدیم راتوں کی ٹوٹی قبروں کے میلے کتبے
دنوں کی ٹوٹی ہوئی صلیبیں گری پڑی ہیں
شفق کی ٹھنڈی چتاؤں سے راکھ اڑ رہی ہے
جگہ جگہ گرز وقت کے چور ہو گئے ہیں
جگہ جگہ ڈھیر ہو گئی ہیں عظیم صدیاں
میں کھنڈروں کی زمیں پہ کب سے بھٹک رہا ہوں
یہیں مقدس، ہتھیلیوں سے گری ہے مہندی
دیوں کی ٹوٹی ہوئی لویں زنگ کھا گئی ہیں
یہیں پہ ماتھوں کی روشنی جل کے بجھ گئی ہے
سپاٹ چہروں کے خالی پنے کھلے ہوئے ہیں
حروف آنکھوں کے مٹ چکے ہیں
میں کھنڈروں کی زمیں پہ کب سے بھٹک رہا ہوں
یہیں کہیں زندگی کے معنی گرے ہیں اور گر کے کھو گئے ہیں
- کتاب : Chand Pukhraj Ka (Pg. 8)
- Author : Gulzar
- مطبع : Roopa And Company (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.