کھنڈر
میں جب بھی تیرے گھر کے پاس سے ہو کر گزرتا ہوں
مجھے کھوئی ہوئی رعنائیاں آواز دیتی ہیں
تری یادیں تری پرچھائیاں آواز دیتی ہیں
یہ قفل زنگ آلودہ یہ گھر کے بند دروازے
ترے ترک وطن کا دکھ بھرا افسانہ کہتے ہیں
منڈیروں پر یہ لہراتے ہوئے پر ہول سناٹے
شکست خواب کی روداد غم دہراتے رہتے ہیں
یہاں ہر شام محرابوں میں اڑتی ہیں ابابیلیں
یہاں پچھلے پہر شبنم کے آنسو روز بہتے ہیں
شبیں آ کر گزر جاتی ہیں شمعیں تک نہیں جلتیں
سحر آ کر چلی جاتی ہے آرائش نہیں ہوتی
پس پردہ کسی آواز کے گھنگھرو نہیں بجتے
پس چلمن کسی رخسار کی تابش نہیں ہوتی
پس دیوار لہراتے نہیں اب ریشمی آنچل
پس روزن نشاط و کیف کی بارش نہیں ہوتی
وہ تلخی شدت جذبات نے بھر دی ہے رگ رگ میں
کہ تیرے غم میں رویا ہوں تو خود پر مسکرایا ہوں
جو دنیا کھو گئی میں ہوں اسی دنیا میں آوارہ
جو شمعیں نذر طوفاں ہو گئیں میں ان کا سایا ہوں
نہ جانے اجنبی بستی میں تیرا حال کیا ہوگا
میں اپنے شہر کی گلیوں میں ہوں لیکن پرایا ہوں
دیار غیر میں اب قید ہیں وہ ریشمی جلوے
جنہوں نے میری راہوں میں مہ و انجم بکھیرے ہیں
میں سمجھا تھا مری راتوں میں چمکیں گے ترے عارض
میں سمجھا تھا شہانی چوڑیوں کے گیت میرے ہیں
مگر تقسیم نے روحوں کو بھی تقسیم کر ڈالا
یہاں بھی گھپ اندھیرے ہیں وہاں بھی گھپ اندھیرے ہیں
میں جب بھی تیرے گھر کے پاس سے ہو کر گزرتا ہوں
مجھے کھوئی ہوئی رعنائیاں آواز دیتی ہیں
تری یادیں تری پرچھائیاں آواز دیتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.