کھنڈر
یہ وہی گلیاں ہیں جن کی قبروں میں
میرا بچپن ہڈیوں کی شکل میں بکھرا پڑا ہے
اور میں جو کچھ بھی تھا
وہ گر چکا ہے
ایک کھنڈر بن چکا ہے
چاندنی کی سانولی کرنوں میں گھبرائی ہوئی
انگنت روحیں
گذشتہ شہروں سے بھاگی ہوئی
اب فساد شہر پہ حیران ششدر
اپنی قبروں پر
پرندوں کی طرح بیٹھی ہوئی
اور ان کی آنکھیں جیسے
طاق میں
گزرے زمانوں کے دیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.