Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خرابی

عزم بہزاد

خرابی

عزم بہزاد

MORE BYعزم بہزاد

    خرابی کا آغاز

    کب اور کہاں سے ہوا

    یہ بتانا ہے مشکل

    کہاں زخم کھائے

    کہاں سے ہوئے وار

    یہ بھی دکھانا ہے مشکل

    کہاں ضبط کی دھوپ میں ہم بکھرتے گئے

    اور کہاں تک کوئی صبر ہم نے سمیٹا

    سنانا ہے مشکل

    خرابی بہت سخت جاں ہے

    ہمیں لگ رہا تھا یہ ہم سے الجھ کر

    کہیں مر چکی ہے

    مگر اب جو دیکھا تو یہ شہر میں

    شہر کے ہر محلے میں ہر ہر گلی میں

    دھوئیں کی طرح بھر چکی ہے

    خرابی روئیں میں

    خوابوں میں، خواہش میں

    رشتوں میں گھر چکی ہے

    خرابی تو لگتا ہے

    خوں میں اثر کر چکی ہے

    خرابی کا آغاز

    جب بھی جہاں سے ہوا ہو

    خرابی کے انجام سے غالباً

    جاں چھڑانا ہے مشکل

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے