خرابی ہے محبت میں
خرابی ہے محبت میں
محبت میں خرابی ہے
یہ قبریں پانیوں میں گھل رہی ہیں
سو ان کے استخواں دیکھو
میں مجنوں کو لڑکپن میں بہت رویا
بہت رویا میں مجنوں کو لڑکپن میں
کہ پانی مٹیوں سے پھوٹتا تھا اور مٹی گھل رہی تھی پانیوں میں
سو اس کے استخواں دیکھو
محبت رات مجھ سے کہہ رہی تھی اس کے گھر جانا
کہ آنکھیں دھل گئی ہیں اور چہرہ دھوپ دیتا ہے
گہن کی مار ہو اس آنکھ پر جو اس گھٹا میں دھوپ دیکھے
محبت رات مجھ سے کہہ رہی تھی
اس کے گھر جانا
محبت کی خرابی ہے
یہ قبریں پانیوں میں گھل رہی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.