خسارہ سارے جیون کا
ابھی مت چھیڑنا مجھ کو
ابھی ہر زخم کاری ہے
ابھی اس کی جدائی کی فقط اجرک اتاری ہے
ابھی صدمے اٹھانے ہیں
کئی لمحے محبت کے اذیت میں بتانے ہیں
مرے ہر زخم کو ہمدم ابھی ناسور ہونا ہے
بڑی لمبی مسافت ہے
تھکن سے چور ہونا ہے
ابھی پلکوں کو چومیں گے تمہاری یاد کے جگنو
تمہارے قرب کی خوشبو تمہاری بات کا جادو
ابھی کچھ بھی نہیں بگڑا
ابھی کچھ بھی نہیں بدلا
ابھی تو سانس کی لے پر ہر اک خواہش مچلتی ہے
ابھی تو موسم ہجراں گماں کی ابتدا میں ہے
ابھی بند قبا میں ہے
ابھی تو ناتمامی کا سمندر پار کرنا ہے
ابھی خود سے الجھنا ہے
ابھی خود سے مکرنا ہے
ابھی ہم راہ رکھنا ہے خسارا سارے جیون کا
شجر دل میں اگانا ہے
زیاں کے زرد ساون کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.