خط کا جواب
جب ترے شہر و کوچہ و در سے
زندگی سرگراں رہی تو نے
کوئی عہد وفا کی بات نا کی
تیرے کردار کے چراغوں میں
حسن جلتا رہا تقدس کا
وہ تقدس کہ جس کا سرمایہ
نور شائستگی و شرم و حیا
رفعت دلبری و رنگ حنا
شوخی و بے خودی و ناز و ادا
تو نے اپنی ہوس کی نذر کیا
پھر بھی تو مطمئن رہی کہ تری
فکر و فطرت کا بول بالا تھا
اس جہان خراب میں کہ جہاں
تیری فرعونیت کے چرچے تھے
میری دنیا پہ ایک وقت پڑا
صبحیں اپنا نکھار بھول گئیں
شامیں افسردگی کے نام ہوئیں
راتیں منہ ڈھانپ ڈھانپ کر روئیں
پھر بھی تجھ کو کوئی خبر نہ ہوئی
وقت گزرا گزرنے والا تھا
وقت نے کب کسی کا ساتھ دیا
اے مری آج کی قلو پطرہ
اور اب جب کہ زندگی کے لئے
کوئی فکر نشاط و غم بھی نہیں
اپنی چاہت کا واسطہ دے کر
اب مجھے کیوں بلا رہی ہے تو
جب ترے شہر و کوچہ و در سے
زندگی سرگراں رہی تو نے
کوئی عہد وفا کی بات نہ کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.