خوف
خوف سے میرے لب
آسماں کی طرح نیلے
آنکھیں پربت کی مانند
بے جان ہیں
یہ کلینڈر
اس کو چھپا دو کہیں
اس گھڑی کو کہیں دفن کر دو
یہ ٹک ٹک
میرے کان میں ریل کی چیخ بننے لگی ہے
میری سانسوں سے کالا دھواں سا
نکلتا ہے میں
کہاں جا رہا ہوں
یہ سورج کی انجن میں دہکے ہوئے
کوئلے ہیں
سیارے
پہیوں کے مانند لڑھکے چلے جا رہے ہیں
کہاں
وقت
ریل کی پٹریوں سے پھسل کر
نیچے گرنے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.