خیال خاطر احباب
سلام میرے رفیقوں کو ہم نشینوں کو
سپاٹ چہروں کو بے مہر و لطف سینوں کو
کوئی حبیب مسرت نہ کوئی مونس غم
نہ دل میں جوش نہ یارائے درد سینوں کو
کوئی فروغ نہ کوئی نمو کہ یاروں نے
رکھا ہے کر کے مسطح تمام زینوں کو
ملا نہ حیف! غل آرائی کا مزاج کبھی
مرے خلوص کے ''خرمن کے خوشہ چینوں کو''
فلک نے زینت نسیاں بنا کے چھوڑ دیا
رسوم لطف کو دل جوئی کے قرینوں کو
غرض کی تند ہواؤں نے کر دیا بنجر
وفا کی کشت کو ایثار کی زمینوں کو
شکستہ کر دیا بدلی نظر کے طوفان نے
خود اعتمادی کے ڈھالے ہوئے سفینوں کو
نظر میں کج نگہی لب پہ مصلحت گوئی
خطوط رخ نے ابھارا ہے دل کے کینوں کو
خلاف وضع ہو بھولے سے گر یہ شعر انیسؔ
سنائے سازؔ کوئی میرے ہم نشینوں کو
''خیال خاطر احباب چاہئے ہر دم!
انیسؔ ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو!
- کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 88)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.