خیال کے جنگل میں بسا ایک لڑکا
تم خاموش ہوا ہو
پہاڑوں ندیوں دریاؤں سے گزرتے ہوئے
نہ کوئی نشان بناتے ہو
نہ کوئی علامت
لیکن تمہاری ہنستی آنکھیں
منظروں کا رس کشید کر لیتی ہیں
اور تمہاری داڑھی
جس کے ایک ایک بال کی چبھن
کسی انجان دھرتی کے
عمر رسید سبزے جیسی ہے
جس نے جانے کتنے دریاؤں کا پانی پیا ہے
اور میں تمہارے سنگ
ناخنوں کے بل چلتی ہوں
اور ہنستی جاتی ہوں
مجھے خبر ہی نہیں کہ ناخن
کب سے انگلیوں کے اندر
دھنس چکے ہیں
لہولہان ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.