خیالوں خوابوں کا اک نگر تھا
خیالوں خوابوں کا اک نگر تھا
وہیں پہ میرا بھی ایک گھر تھا
اور اس کے دیوار و در کے اندر
مرا جہاں تھا مری کتابیں
میں ان میں کھو کر فسانے سنتی
اور اپنی بھی اک کہانی بنتی
تمہیں سناتی تو دیکھتی میں
تمہاری آنکھوں میں وہ ہی سپنے
جو میری آنکھیں بھی دیکھتی تھیں
سجیلے دن اور نشیلی شامیں
اندھیری راتوں میں میرے دلبر
ہزاروں تاروں کی وہ براتیں
مگر حقیقت یہ ہے کہ خوابوں
کی ہے جو دنیا وہ سچ نہیں ہے
مجھے خبر کیا کہ تم کتابوں
کی بستیوں سے چلے گئے تھے
تمہاری باتوں کو یاد کر کے
ہزاروں خط بھی لکھے تھے میں نے
نہ میں نے سمجھا نہ میں نے جانا
کہ تم تو خوابوں کی اس ڈگر سے
بھی کافی آگے نکل چکے تھے
الجھ رہے تھے خیال سارے
جو خواب تھے سب اجڑ گئے تھے
کتاب دل کے ورق بھی سارے
پھٹے پڑے تھے بکھر گئے تھے
اب اس کی دیوار و در کے اندر
ہے بس اندھیرا ہے بس اندھیرا
خیالوں خوابوں کا اک نگر تھا
وہیں پہ میرا جو ایک گھر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.