Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزانے کا سانپ

سردار نقوی

خزانے کا سانپ

سردار نقوی

MORE BYسردار نقوی

    میری ماں نے مجھے بتایا ہے

    اگلے وقتوں کے صاحبان دول

    جو خداوند کی مشیت سے

    عمر بھر لا ولد رہا کرتے

    یہ عجب کار خیر فرماتے

    اپنی دولت کو ایک برتن میں

    بند کر کے کہیں دبا دیتے

    اس پہ آٹے یا چکنی مٹی کا

    سانپ ضامن بنا کے رکھ دیتے

    تاکہ آئندہ کوئی شخص اگر

    ان کی دولت کی سمت آنکھ اٹھائے

    یہ خزانے کا سانپ لہرا کر

    اس کی اولاد بھینٹ میں چاہے

    لوگ اولاد بھینٹ دیتے تھے

    اور یہ مال کھود لیتے تھے

    میری ماں نے مجھے بتایا ہے

    میرے ناپختہ گھر کے آنگن میں

    ایسا ہی مال دفن تھا شاید

    اور یہ مال یوں ہی دفن رہا

    یا کسی اور گھر میں جا پہنچا

    میری ماں نے مجھے نہ بھینٹ دیا

    اور وہ مال ہاتھ سے کھویا

    میری ماں بھی عجیب عورت ہے

    اپنی ماں سے یہ واقعہ سن کر

    پہلے مجھ کو یقیں نہ آتا تھا

    میں نے افسانہ اس کو سمجھا تھا

    پر یہ افسانہ اک حقیقت تھا

    پر یہ افسانہ اک حقیقت ہے

    میں نے شاداب کھیتیاں دیکھیں

    میں نے مل دیکھے بنک بھی دیکھے

    میں نے دیکھا کہ مال و دولت کے

    ہر خزانے پہ ہر جگہ ہر پل

    اک نہ اک سانپ بیٹھا رہتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے