Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھڑکی

MORE BYعنبرین صلاح الدین

    میری جیسی نظمیں لکھنے والی لڑکی

    جس کھڑکی کی اوٹ سے مجھ کو دیکھ رہی ہے

    اس کے دھندلے شیشوں پر سب عکس ہیں

    میری آنکھوں سے بہتے پانی کے

    اور نقش ہیں اس کی چوکھٹ پر ان ہاتھوں کے

    اس کھڑکی کی آنکھوں سے دیکھا ہے میں نے

    اچھا اور برا لمحہ

    اور اندر اور باہر کے سب موسم وہیں سے گزرے ہیں

    اس کھڑکی کے آگے گرتا ہر منظر تصویر کیا

    دن کی اجلی آہٹ کو تعبیر کیا

    رات ستاروں سے بھر کر شیشوں میں انڈیلی

    اپنی آنکھیں دے کر طاق میں پھولوں جیسے خواب سجائے

    اپنے تن پر گرد لپیٹی

    کھڑکی پر کہیں جم نہیں جائے

    باہر سے آتے کنکر پتھر اور کانٹے

    چپکے سے اس دل میں چھپائے

    کھڑکی کا کوئی بھی شیشہ ٹوٹ نہ جائے

    بس اتنی سی بات کا کوئی دھیان نہ آیا

    کھڑکی آخر کسی بھی سمت کو کھل سکتی ہے

    میری ریاضت میری محبت

    تند ہوا کے اس جھونکے سے

    اور بارش کی تیز پھوار سے

    چند لمحوں میں گھل سکتی ہے

    دھل سکتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Sadiyo.n Jaise Pal (Pg. 41)
    • Author : AMBARIN SALAHUDDIN
    • مطبع : AMBARIN SALAHUDDIN (2014)
    • اشاعت : 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے