کھڑکی نامہ
مجھ میں کھڑکی بر آمد ہوئی
جس کے پیچھے مرصع کئی رنگوں والے
پراسرار پردے کسی نے ہلائے
ہوا جن سے ہو ہو کے گزری
زمیں دوز سیٹی کسی نے بجائی
درختوں کے جھنڈ سے اگر تیز تر ہو کے گزری
تو پتوں کے اک دوسرے سے لپٹنے کی آواز آئی
کوئی جیسے ہنس ہنس کے تالی بجائے
پراسرار پردوں کے پیچھے
پکے پھل سے مامور شاخوں نے جھولے جھلائے
ذرا آگے رنگیں افق کا کنارہ لرزتا
افق کے کنارے کی سرخی اسی کھڑکی کی سمت آتی
کنارے کی سرخی کا سیلاب چڑھتا
لہو رنگ کی چادریں پھٹتیں
چاندی کا ٹھنڈا کنواں ڈول پڑتا
نکلتا وہیں سے پگھلتے ہوئے گرم سونے کا پانی
نکل آتا ریلا
پرانے پڑے پانی کا روپ تبدیل ہو جاتا
ریلے کے پانی کی شکلیں بدل جاتیں
کھڑکی سے لگتا تو لگتا
اڑے جا رہے ہیں مکانات
گرتے چلے جا رہے ہیں کنارے
بہت گہری مٹی بہت سرخ مٹی کا ریلا
نہ جس کی کوئی ابتدا ہوتی نا مختتم انت ہوتا
خطرناک ریلا کھلی کھڑکی کے ساتھ لگ کر گزرتا
تو پانی کی رفتار بڑھتی
بھنور بننے لگتے
وہاں کوئی آہن ربا کھینچتا جا رہا تھا
کشش تھی کہ بڑھتی چلی جا رہی تھی
ابھرتی چلی جا رہی تھی عمق والی کھائی
ہر اک شے اسی گھومتی کھائی کی تہہ کی جانب اترتی چلی جا رہی تھی
ہواؤں کا طوفان ریلوں کا کھڑکار آہن ربا کی
ہمہ وقت بیدار منہ زور بھاری کشش سے نکلتا نہیں تھا
کوئی میری جانب لپکتا نہیں تھا
مہا رنگ والے تماشے کے موجب کو تکتا نہیں تھا
کسی نے اسی کھڑکی کے پیچھے ہلتے مرصع پراسرار پردے ہٹائے
ہٹائے وہ پردے
جہاں سے ہر اک چیز زیر و زبر کرتا سیلاب اب بھی امنڈتا چلا آ رہا تھا
وہیں سے وہ نکلی
ہر اک شے کو تاراج کرتی
مری سمت آئی
سبھی چیزوں سے بچ کے اس نے
اسی کھڑکی کو دیکھا
کھڑکی پہ کہنی ٹکائی
مجھے دیکھا
کھڑکی ہٹائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.