Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھڑکی نامہ

اقتدار جاوید

کھڑکی نامہ

اقتدار جاوید

MORE BYاقتدار جاوید

    مجھ میں کھڑکی بر آمد ہوئی

    جس کے پیچھے مرصع کئی رنگوں والے

    پراسرار پردے کسی نے ہلائے

    ہوا جن سے ہو ہو کے گزری

    زمیں دوز سیٹی کسی نے بجائی

    درختوں کے جھنڈ سے اگر تیز تر ہو کے گزری

    تو پتوں کے اک دوسرے سے لپٹنے کی آواز آئی

    کوئی جیسے ہنس ہنس کے تالی بجائے

    پراسرار پردوں کے پیچھے

    پکے پھل سے مامور شاخوں نے جھولے جھلائے

    ذرا آگے رنگیں افق کا کنارہ لرزتا

    افق کے کنارے کی سرخی اسی کھڑکی کی سمت آتی

    کنارے کی سرخی کا سیلاب چڑھتا

    لہو رنگ کی چادریں پھٹتیں

    چاندی کا ٹھنڈا کنواں ڈول پڑتا

    نکلتا وہیں سے پگھلتے ہوئے گرم سونے کا پانی

    نکل آتا ریلا

    پرانے پڑے پانی کا روپ تبدیل ہو جاتا

    ریلے کے پانی کی شکلیں بدل جاتیں

    کھڑکی سے لگتا تو لگتا

    اڑے جا رہے ہیں مکانات

    گرتے چلے جا رہے ہیں کنارے

    بہت گہری مٹی بہت سرخ مٹی کا ریلا

    نہ جس کی کوئی ابتدا ہوتی نا مختتم انت ہوتا

    خطرناک ریلا کھلی کھڑکی کے ساتھ لگ کر گزرتا

    تو پانی کی رفتار بڑھتی

    بھنور بننے لگتے

    وہاں کوئی آہن ربا کھینچتا جا رہا تھا

    کشش تھی کہ بڑھتی چلی جا رہی تھی

    ابھرتی چلی جا رہی تھی عمق والی کھائی

    ہر اک شے اسی گھومتی کھائی کی تہہ کی جانب اترتی چلی جا رہی تھی

    ہواؤں کا طوفان ریلوں کا کھڑکار آہن ربا کی

    ہمہ وقت بیدار منہ زور بھاری کشش سے نکلتا نہیں تھا

    کوئی میری جانب لپکتا نہیں تھا

    مہا رنگ والے تماشے کے موجب کو تکتا نہیں تھا

    کسی نے اسی کھڑکی کے پیچھے ہلتے مرصع پراسرار پردے ہٹائے

    ہٹائے وہ پردے

    جہاں سے ہر اک چیز زیر و زبر کرتا سیلاب اب بھی امنڈتا چلا آ رہا تھا

    وہیں سے وہ نکلی

    ہر اک شے کو تاراج کرتی

    مری سمت آئی

    سبھی چیزوں سے بچ کے اس نے

    اسی کھڑکی کو دیکھا

    کھڑکی پہ کہنی ٹکائی

    مجھے دیکھا

    کھڑکی ہٹائی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے