Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھڑکی

MORE BYمینا کماری ناز

    یہ کھڑکی

    میری دوست میری رفیق

    میری رازدار

    میرے دل کی سب دھڑکنوں کی امیں

    مسرت کے لمحات

    اور بے کراں غم کے سائے

    سب اترے میری زندگی میں

    میری سرد تنہائیوں میں

    اسی کے سہارے

    یہیں میں نے سر رکھ کر اکثر بنے

    ان گنت خواب

    ادھورے

    مکمل

    حسین

    مرتب کئے خاکے مستقبل نارسا کے

    یہیں سے کبھی مڑ کے دیکھا

    کہ ماضی اندھیروں میں لپٹا ہوا ہے

    مگر چند باریک کرنیں بھی

    دامن میں انگڑائیاں لے رہی ہیں

    گھٹا ٹوپ راتوں میں برسات کی

    اڑیں جیسے آوارہ جگنو

    یہیں میں نے جانا

    کہ اتنی ہی پیاری ہیں ماضی کی تاریکیاں

    جتنی پیاری ہے مستقبل نارسا کی چمک

    مگر حال

    اس کا کہاں ہے وجود

    زمانہ ہے ماضی

    زمانہ ہے مستقبل

    اور حال ایک واہمہ ہے

    کسی لمحہ کو میں نے جب

    چھونا چاہا

    پھسل کر وہ خود بن گیا ایک ماضی

    کسی نے کبھی حال کو اپنے دیکھا نہیں

    کسی نے کبھی حال کو اپنے پرکھا نہیں

    اور مستقبل اتنا ہے دور

    کہ اس تک کبھی ہاتھ پہنچا نہیں

    تبھی تو مجھے

    آپ کو

    ساری دنیا کو

    ملتی ہے ماضی میں اپنے پناہ

    یہاں سے بہت دور

    مستقبل نارسا کا دھندلکا جہاں

    خیمہ زن ہے

    سجائی ہے ماضی نے بھی دیکھیے

    وہیں جگنوؤں کی برات

    کبھی مجھ سے دل پوچھتا ہے

    کبھی دل سے میں پوچھتی ہوں

    یہ کھڑکی نہ ہوتی

    تو کیا ہوتا

    میں کہاں ہوتی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے