کھلونا
میرے ہونٹوں کے مہکتے ہوئے نغموں پہ نہ جا
میرے سینے میں کئی طرح کے غم پلتے ہیں
میرے چہرے پہ دکھاوے کا تبسم ہے مگر
میری آنکھوں میں اداسی کے دیے جلتے ہیں
جھانک کر دیکھ مری روح کی پہنائی میں
کتنے غم کتنے فسانے ہیں برافگندہ نقاب
کتنی ناپاک نگاہوں نے لٹیروں کی طرح
میرے احساس سے چھینا ہے تقدس کا حجاب
کتنے انسان محبت کا لبادہ اوڑھے
میرے عارض کے سبو پی کے مجھے چھوڑ گئے
کتنے ہاتھوں نے نچوڑا ہے مری زلفوں کو
کتنے بھونرے مرا رس چوس کے منہ موڑ گئے
اک نیا خوف بڑھاپے کا تصور بن کر
کھٹکھٹاتا ہے مرے ذہن کے دروازوں کو
گھات میں بیٹھی ہوئی وقت کی جادو گرنی
دھو ہی ڈالے گی مری زیست کے ان غازوں کو
لیکن ان تلخ حقائق سے تجھے کیا لینا
تو بھی آیا ہے کسی دکھ کا مداوا کرنے
تو بھی آیا ہے کھنکتے ہوئے سکے لے کر
تو بھی آیا ہے مرے جسم کا سودا کرنے
- کتاب : Sangam (Pg. 40)
- Author : Naresh Kumar Shad
- مطبع : New Taj Office,Delhi (1960)
- اشاعت : 1960
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.