خراج عقیدت
ترا سوگ اے دوست کیسے مناؤں
کروں پیش کیا میں خراج عقیدت
میں اس کے لیے کیسے آنسو بہاؤں
سبھی کو ہنسانے کی تھی جس کی حسرت
بہت ہم کو پیارا تھا تو دوست لیکن
خدا کو تھی تجھ سے محبت زیادہ
یہی سوچ کر اب کیا صبر ہم نے
ہے جنت میں تیری ضرورت زیادہ
بھرا تھا ہلاہل سے گو کنٹھ تیرا
لبوں سے برستی تھی امرت کی دھارا
رہا پونچھتا سب کے آنسو تو لیکن
نہ اپنے غموں کا کیا تو نے چارہ
خوشی جو ملی بانٹ دی دوستوں میں
غموں کو کلیجہ سے رکھا لگا کے
زمانہ کی خاطر رہا مسکراتا
تو ہر درد سینہ میں اپنے چھپا کے
صداقت کے رستے پہ چلتا رہا تو
غریبوں کی تو نے حمایت سدا کی
اصولوں کی خاطر لڑا تو مسلسل
ترے نرم دل میں تھی ہمت بلا کی
تری یاد آئے گی جب دوست میرے
تو نم ہوں گی آنکھیں ہر اک ہم نوا کی
منائیں گی برسوں تلک دوست ماتم
تری یاد میں وادیاں نرمدا کی
نہ بھولوں گا احسان تیرے میں لیکن
رہے گی سدا تجھ سے دوہری شکایت
بڑی دیر کی مجھ سے ملنے میں تو نے
بڑی جلد پھر تو ہوا دوست رخصت
ترا سوگ اے دوست کیسے مناؤں
کروں پیش کیا میں خراج عقیدت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.