خزاں کا موسم رکا ہوا ہے
گئی ہو جب سے
میں ایک کمرے میں بند سا ہوں
تمہاری یادیں
مرے خیالوں میں
جگنوؤں کی قطار بن کر چمک رہی ہیں
تمہاری زلفیں
مرے تصور کی وادیوں میں مہک رہی ہیں
وہ بال
چاہت کی ساعتوں میں
تمہارے سر سے جو گر گئے تھے
انہیں میں چن کر
بڑی محبت سے سونگھتا ہوں
تمہارے کرتے سے ٹوٹ کر جو
سفید موتی بکھر گئے تھے
انہیں میں چن کر
بڑی عقیدت سے چومتا ہوں
وہ میرا کمرہ
تمہارے آنے سے
جو چمن میں بدل گیا تھا
ہزاروں رنگوں کے پھول کھلنے لگے تھے جس میں
تمہارے جانے سے
پھر سے ویران ہو گیا ہے
وہ دل
جو دھڑکا تھا تم سے مل کے
وہ پھر سے بے جان ہو گیا ہے
نہ اب کتابوں میں شاعری ہے
نہ اب شرابوں میں بے خودی ہے
نہ اب گلابوں میں تازگی ہے
تمام گملے
تمام پودے
مری طرح سے اجڑ چکے ہیں
ہر ایک شے پہ خزاں کا موسم رکا ہوا ہے
مرے لبوں پہ
تمہارے بوسوں کی جو نمی تھی
وہ خشک ہونے لگی ہے جاناں
مری نظر میں
تمہاری آنکھوں کا جو نشہ تھا
وہ ختم ہونے لگا ہے جاناں
مری زباں پہ
تمہارے اشکوں کا جو نمک تھا
وہ پانیوں میں بدل رہا ہے
تمہاری بانہوں کا
میری بانہوں میں
لمس تھا جو
وہ سردیوں میں بدل رہا ہے
تم آ بھی جاؤ
کہ دل کو پھر سے
قرار آئے
سرور آئے
خمار آئے
کہ زندگی میں بہار آئے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 116)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.