خزاں کے آتے آتے
میرے پاس
بہت سارے خواب
اور بہت سارے سیب ہیں
ایک افرودیتی کے لیے
ایک سیفوؔ کے لیے
اور ایک اپنا کوزی کو دوا کے لیے
جس نے آئینے کے سامنے
اپنی چھاتیوں کا
ٹینس کی گیند
یا دھرتی سے
موازنہ نہیں کیا ہوگا
میرے تمام خواب
ان کے لیے
جن کے آنسوؤں سے میری نظمیں بنیں
میری محبوبہ کے لیے
میرے پاس نہ کوئی خواب ہے
اور نہ سیب
خزاں کے آتے آتے
میں اس درخت کے سائے سے
اٹھ کر چلا جاؤں گا
جہاں خواب اور سیب
اگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.