Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزاں کے پھول

MORE BYافسر سیمابی احمد نگری

    یہ تنگنائے قفس یہ سیاست صیاد

    یہ آب و گل کے تلاطم یہ وسعت برباد

    یہ تیرگی یہ دل مہر و ماہ کی دھڑکن

    یہ آنسوؤں کے ستارے یہ عصمتوں کے کفن

    یہ بھیگتی ہوئی پلکیں یہ ٹوٹتے ہوئے دل

    یہ ریگ زار حقیقت یہ پردۂ محمل

    یہ چیختی ہوئی روحیں یہ حسرتوں کے صنم

    یہ بزم کفر و یقیں یہ جہان دیر و حرم

    یہ شور حشر یہ پیکار سبحہ و زنار

    یہ جاں گداز فضائیں یہ روح سوز بہار

    یہ آندھیوں کی قطاریں یہ کاروان حیات

    نہ پوچھ کتنے شگوفے ہیں مرکز آفات

    سواد زیست میں طوفان آئے ہیں کیا کیا

    چراغ صدق و صفا جھلملائے ہیں کیا کیا

    ایاغ چھوٹ پڑے مے کشوں کے ہاتھوں سے

    عیاں دلوں کی سیاہی ہے کتنے ہاتھوں سے

    نگل چکی شب غم کن سحر شکاروں کو

    کہ زلزلوں نے جگایا ہے فتنہ زاروں کو

    حیات مرگ محبت پہ نوحہ خواں ہے ابھی

    وہی فسانۂ افلاس جاں ستاں ہے ابھی

    اداس اداس سی راتیں تھکے تھکے سے نجوم

    یہ ابر و باد کی یورش یہ بجلیوں کا ہجوم

    یہ تیرہ بزم جہاں یہ شکست قلب و نظر

    محل بنائے ہیں قارونیوں نے لاشوں پر

    دلوں پہ یاس کے ہوتے رہے ستم کیا کیا

    کراہتے رہے زلفوں کے پیچ و خم کیا کیا

    دیار شوق میں گونجے ہیں مرثیے کتنے

    بجھا گئی ہے نسیم سحر دیے کتنے

    وہی صداقت و احساس کے جنازے ہیں

    ازار گنگ و جمن پر لہو کے غازے ہیں

    وہی خدا ہیں وہی بت وہی رسول ابھی

    سمنستاں میں ہیں باقی خزاں کے پھول ابھی

    چمن ہزار سموم خزاں سے کھیلے ہیں

    مگر ہنوز وہی بے بسی کے میلے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے