Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خزاں نصیبوں پہ بین کرتی ہوئی ہوائیں

طارق قمر

خزاں نصیبوں پہ بین کرتی ہوئی ہوائیں

طارق قمر

MORE BYطارق قمر

    لہو کی پیاسی برہنہ تیغوں کو یہ پتا ہے

    چمکتے خنجر یہ جانتے ہیں

    کہ شاہزادی کی لغزشوں سے

    غلام شاہی کی جرأتوں سے

    حرم کی حرمت کا خوں ہوا ہے

    محل کی عظمت کا خوں ہوا ہے

    شرافتوں اور نجابتوں کے چراغ و مہتاب بجھ گئے ہیں

    بہ نام الفت

    یہ آگ کیسی ہوئی ہے روشن کہ طاق و محراب بجھ گئے ہیں

    حروف عصمت تھے جن سے روشن

    وہ سارے اعراب بجھ گئے ہیں

    شجاعتوں کے امین لشکر نظر جھکائے کھڑے ہوئے ہیں

    بس اک اشارے کے منتظر ہے تبر اٹھائے کھڑے ہوئے ہیں

    بہ نام عزت

    بہ حکم شاہی

    بس ایک شب میں

    برہنہ تیغوں نے سارے منظر بدل دئے ہیں

    فصیل قصر انا کے نیچے وفا کی لاشیں پڑی ہوئی ہیں

    جواں محبت کی گرم لاشوں پہ کون روئے

    کہ خوف شاہی سے بزم گریہ کے سارے آداب بجھ گئے ہیں

    کوئی خلاف ستم نہیں ہے

    کسی کو رنج و الم نہیں ہے

    ذرا بھی خوف عدم نہیں ہے

    کسی کی آنکھیں بھی نم نہیں ہیں

    ستم بھی چپ ہے جفا بھی چپ ہے

    طلسم دشت نوا بھی چپ ہے

    فصیل شہر انا بھی چپ ہے

    زبان خلق خدا بھی چپ ہے

    مگر لہو ہے کہ بولتا ہے

    خزاں نصیبوں پہ بین کرتی ہوئی ہوائیں

    جنون و خوں کی مہک سے لبریز یہ فضائیں

    سماعتوں میں شگاف کرتی ہوئی صدائیں

    بتا رہی ہیں

    انا کے خوں ناب آنسوؤں میں

    وفا کے سب خواب بجھ گئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے