کھوج
کبھی کبھی مرا بچہ سوال کرتا ہے
زمین کیسے بنی ہے یہ آسماں کیا ہے
ہوا تھا چاند ستاروں کا جنم کس سن میں
اب اس کو کون بتائے کہ یہ جہاں کیا ہے
یہ وہ سوال ہیں جو لا جواب کرتے ہیں
بڑے بڑوں کی بھی جن سے کہ عقل ہو حیراں
ازل سے جن کی حقیقت رہی ہے پردے میں
جنہیں سمجھ نہ سکا کوئی فاضل دوراں
یہ زندگی وہ سمندر ہے جس کے ریلے میں
بہے ہی جاتے ہیں انسان خار و خس کی طرح
مگر حیات کی رنگینیوں پہ مرتے ہیں
رقیق شہد میں ڈوبی ہوئی مگس کی طرح
عجیب کھیل ہے دنیا کا جس میں گم ہے بشر
نہ جانے ربط بڑھاتا ہے کس لیے زر سے
وہ سوچتا نہیں عیش اس کا رنگ لائے گا
بچا ہے کون جہاں میں فنا کے خنجر سے
برا عمل ہو کہ اچھا یہ سب کو خواہش ہے
کسی طرح تو ملے کیف سرمدی ہم کو
یہ بات سوچتے رہتے ہیں اہل فکر و نظر
ملی ہے کس لیے آخر یہ زندگی ہم کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.