Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھوج

MORE BYدھرم پال عاقل

    کبھی کبھی مرا بچہ سوال کرتا ہے

    زمین کیسے بنی ہے یہ آسماں کیا ہے

    ہوا تھا چاند ستاروں کا جنم کس سن میں

    اب اس کو کون بتائے کہ یہ جہاں کیا ہے

    یہ وہ سوال ہیں جو لا جواب کرتے ہیں

    بڑے بڑوں کی بھی جن سے کہ عقل ہو حیراں

    ازل سے جن کی حقیقت رہی ہے پردے میں

    جنہیں سمجھ نہ سکا کوئی فاضل دوراں

    یہ زندگی وہ سمندر ہے جس کے ریلے میں

    بہے ہی جاتے ہیں انسان خار و خس کی طرح

    مگر حیات کی رنگینیوں پہ مرتے ہیں

    رقیق شہد میں ڈوبی ہوئی مگس کی طرح

    عجیب کھیل ہے دنیا کا جس میں گم ہے بشر

    نہ جانے ربط بڑھاتا ہے کس لیے زر سے

    وہ سوچتا نہیں عیش اس کا رنگ لائے گا

    بچا ہے کون جہاں میں فنا کے خنجر سے

    برا عمل ہو کہ اچھا یہ سب کو خواہش ہے

    کسی طرح تو ملے کیف سرمدی ہم کو

    یہ بات سوچتے رہتے ہیں اہل فکر و نظر

    ملی ہے کس لیے آخر یہ زندگی ہم کو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے