خود فریب
نہیں نہیں مجھے نور سحر قبول نہیں
کوئی مجھے وہ مری تیرگی عطا کر دے
کہ میں نے جس کے سہارے بنے تھے خواب پہ خواب
ہزار رنگ مرے مو قلم میں تھے جن سے
بنا بنا کے بت آرزو کی تصویریں
سیاہ پردۂ شب پر بکھیر دیں میں نے
رواں تھے میرے رگ و پے میں ان گنت نغمے
وہ دکھ کے گیت جو لب آشنا نہیں اب تک
میں تیرہ بخت تھا اس تیرگی کے دامن میں
سکوں نصیب تھا ناکام آرزوؤں کو
میں اپنے خوابوں سے تاریک رات سے خوش تھا
نہ جانے کیوں پلٹ آئی ہو سیل نور کے ساتھ
میں جی رہا تھا تمہارے بغیر بھی لیکن
تمہاری یاد میں میں نے وہ بت بنائے ہیں
جو آج تم سے بھی بڑھ کر عزیز ہیں مجھ کو
وہ بت مرے ہیں مجھے چھوڑ کر نہ جائیں گے
میں اپنے آپ سے بے حس بتوں سے خوش تھا مگر
تم آ گئی ہو مری تیرگی پہ ہنسنے کو
تمہارے ساتھ کئی غم بھی لوٹ آئے ہیں
نہیں نہیں مجھے اب سوز غم کی تاب نہیں
نہیں سحر نہیں تعبیر میرے خوابوں کی
نہیں مجھے نہ جگاؤ کہ میرے خوابوں میں
تمہارا عکس مجھے اب بھی پیار کرتا ہے
- کتاب : sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.