خود غرض دوست
دوستی گیدڑ سے تھی اک اونٹ کی
رہتے تھے جنگل میں دونوں ساتھ ہی
اونٹ نے گیدڑ سے اک دن یوں کہا
کھیت ہے اس پار ندی کے ہرا
نیشکر جا کر وہاں کچھ کھائیں گے
پیٹ بھر کر کھیت سے پھر آئیں گے
اونٹ نے یہ سن کے گیدڑ سے کہا
اس سے بہتر بات ہو سکتی ہے کیا
پھر وہاں سے دونوں مل کر چل دئے
آ کے پوہنچے جب کنارے نہر کے
پیٹھ پر بیٹھا تھا گیدڑ اونٹ کی
اس طرح دونوں نے ندی پار کی
کھیت میں آئے وہ باہم یک دگر
سو رہا تھا اس کا مالک بے خبر
کھیت میں بے خوف ہو کر گھس گئے
نیشکر کو توڑ کر کھاتے رہے
پیٹ اس گیدڑ کا جس دم بھر گیا
اونٹ سے ہو کر مخاطب یوں کہا
یہ مری عادت ہے اچھی یا بری
پیٹ بھر جاتا ہے میرا جس گھڑی
خوب چلاتا ہوں جب ہوتا ہوں سیر
چیخنے میں پھر نہیں کرتا ہوں دیر
کی خوشامد اونٹ نے اور یوں کہا
پیٹ بھر جانے دے میرا ٹھہر جا
بات گیدڑ نے نہ مانی زینہار
خوب چلانے لگا وہ نابکار
اس نے جب نعرے لگائے زور کے
جاگ اٹھا دہقاں اپنی نیند سے
ایک لکڑی لے کے دوڑا ناگہاں
اس طرف تھے اونٹ اور گیدڑ جہاں
اس کو جب گیدڑ نے دیکھا دوڑتا
ہو گیا غائب نہ ٹھہرا اک ذرا
رہ گیا جب اونٹ اکیلا بے خبر
لی گئی پھر اس کی ڈنڈوں سے خبر
خوب ہی پٹتا ہوا ناداں غریب
آ کے پہنچا جب کہ ندی کے قریب
اس نے دیکھا اس کا یار بے وفا
ہے وہاں پہلے ہی سے آ کر کھڑا
دیکھ کر وہ اونٹ کو کہنے لگا
شکر حق کا بچ گئی جان اے چچا
تم کو غم کرنا نہ ہرگز چاہئے
لوں گا بدلہ میں خود اس کمبخت سے
کچھ نہ بولا اونٹ بس خاموش تھا
اور اس کو پیٹھ پر اپنی بٹھا
بیچ میں ندی کے جب وہ آ گیا
ہم سفر گیدڑ سے یوں کہنے لگا
دل میں ہے غوطہ لگاؤں اس گھڑی
جانتے ہیں سب یہ عادت ہے مری
یہ سنا تو ہوش اس کے اڑ گئے
پھر خوشامد سے کہا یوں اونٹ سے
مجھ کو تم پہنچا دو ندی سے ادھر
چاہے پھر غوطے لگاؤ جس قدر
بات گیدڑ کی نہ مانی اونٹ نے
بیچ ندی میں لگا وہ ڈوبنے
بہہ گیا پانی میں گیدڑ چیختا
اونٹ نے اس طرح بدلہ لے لیا
تم نے دیکھا کس طرح ہے اونٹ کی
بے حیا گیدڑ کے ہاتھوں گت بنی
خود غرض کی دوستی اچھی نہیں
وہ پھنسا دے گا تمہیں حضرت کہیں
تم کو فیضیؔ یاد رکھنا چاہئے
دوستوں سے ایسے بچنا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.