Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خود غرض دوست

ضیا فتیح آبادی

خود غرض دوست

ضیا فتیح آبادی

MORE BYضیا فتیح آبادی

    دوستی گیدڑ سے تھی اک اونٹ کی

    رہتے تھے جنگل میں دونوں ساتھ ہی

    اونٹ نے گیدڑ سے اک دن یوں کہا

    کھیت ہے اس پار ندی کے ہرا

    نیشکر جا کر وہاں کچھ کھائیں گے

    پیٹ بھر کر کھیت سے پھر آئیں گے

    اونٹ نے یہ سن کے گیدڑ سے کہا

    اس سے بہتر بات ہو سکتی ہے کیا

    پھر وہاں سے دونوں مل کر چل دئے

    آ کے پوہنچے جب کنارے نہر کے

    پیٹھ پر بیٹھا تھا گیدڑ اونٹ کی

    اس طرح دونوں نے ندی پار کی

    کھیت میں آئے وہ باہم یک دگر

    سو رہا تھا اس کا مالک بے خبر

    کھیت میں بے خوف ہو کر گھس گئے

    نیشکر کو توڑ کر کھاتے رہے

    پیٹ اس گیدڑ کا جس دم بھر گیا

    اونٹ سے ہو کر مخاطب یوں کہا

    یہ مری عادت ہے اچھی یا بری

    پیٹ بھر جاتا ہے میرا جس گھڑی

    خوب چلاتا ہوں جب ہوتا ہوں سیر

    چیخنے میں پھر نہیں کرتا ہوں دیر

    کی خوشامد اونٹ نے اور یوں کہا

    پیٹ بھر جانے دے میرا ٹھہر جا

    بات گیدڑ نے نہ مانی زینہار

    خوب چلانے لگا وہ نابکار

    اس نے جب نعرے لگائے زور کے

    جاگ اٹھا دہقاں اپنی نیند سے

    ایک لکڑی لے کے دوڑا ناگہاں

    اس طرف تھے اونٹ اور گیدڑ جہاں

    اس کو جب گیدڑ نے دیکھا دوڑتا

    ہو گیا غائب نہ ٹھہرا اک ذرا

    رہ گیا جب اونٹ اکیلا بے خبر

    لی گئی پھر اس کی ڈنڈوں سے خبر

    خوب ہی پٹتا ہوا ناداں غریب

    آ کے پہنچا جب کہ ندی کے قریب

    اس نے دیکھا اس کا یار بے وفا

    ہے وہاں پہلے ہی سے آ کر کھڑا

    دیکھ کر وہ اونٹ کو کہنے لگا

    شکر حق کا بچ گئی جان اے چچا

    تم کو غم کرنا نہ ہرگز چاہئے

    لوں گا بدلہ میں خود اس کمبخت سے

    کچھ نہ بولا اونٹ بس خاموش تھا

    اور اس کو پیٹھ پر اپنی بٹھا

    بیچ میں ندی کے جب وہ آ گیا

    ہم سفر گیدڑ سے یوں کہنے لگا

    دل میں ہے غوطہ لگاؤں اس گھڑی

    جانتے ہیں سب یہ عادت ہے مری

    یہ سنا تو ہوش اس کے اڑ گئے

    پھر خوشامد سے کہا یوں اونٹ سے

    مجھ کو تم پہنچا دو ندی سے ادھر

    چاہے پھر غوطے لگاؤ جس قدر

    بات گیدڑ کی نہ مانی اونٹ نے

    بیچ ندی میں لگا وہ ڈوبنے

    بہہ گیا پانی میں گیدڑ چیختا

    اونٹ نے اس طرح بدلہ لے لیا

    تم نے دیکھا کس طرح ہے اونٹ کی

    بے حیا گیدڑ کے ہاتھوں گت بنی

    خود غرض کی دوستی اچھی نہیں

    وہ پھنسا دے گا تمہیں حضرت کہیں

    تم کو فیضیؔ یاد رکھنا چاہئے

    دوستوں سے ایسے بچنا چاہئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے