Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خودکشی

آصف بلال

خودکشی

آصف بلال

MORE BYآصف بلال

    آخر ہم اس جہان میں آئے ہی کس لئے

    سب لوگ ہم پہ ایک سی نظریں جمائے ہیں

    جیسے کوئی عظیم گنہ گار دیکھ لیں

    اور سنگسار کرنے کی تیاریوں میں ہوں

    یہ بدترین لوگ بہت بدترین لوگ

    سب آنے والوں کے لئے اک مسئلہ ہیں یار

    ان کے ہی رنگ میں ہمیں ڈھل جانا چاہیے

    ورنہ ہمارے ساتھ بھی طے ہے کہ ایک روز

    آنس معین جیسے کئی حادثات ہوں

    اور رفتہ رفتہ موت ہی ہم کو عزیز ہو

    اتنی عزیز ہو کہ پھر اس کے سراغ میں

    اسرار آگہی کے ہی پیچھے نکل پڑیں

    مایوسیوں کے ایک لبادے کو اوڑھ کر

    سب حسرتوں کو دفن کریں اس کے بعد ہم

    آخر میں ایک اور بڑا فیصلہ کریں

    چلتی ہوئی ٹرین کے آگے ہی کود جائیں

    پھر چند بے ضمیروں کو احساس مار دے

    اٹھیں اور ایسے قصوں کو پڑھنا شروع کریں

    جو لوگ یوںہی وقت سے پہلے چلے گئے

    ایسے بھی کیا ستم ہوئے جن کے سبب یہ لوگ

    خود آپ اپنی زیست پہ ہی خاک مل گئے

    آخر کو ڈھیر سارے نتائج نکل کے آئیں

    ان پر طویل وقت کوئی گفتگو چلے

    ان کے حیات کے سبھی گوشوں پہ بات ہو

    یک لخت ایک شور سا برپا ہو شہر میں

    اس شور میں بھی اک وہی پہلی سی بات ہو

    ہر شخص ایک دوجے سے کہتا ہوا پھرے

    پھر ایک بار وقت نے کروٹ لیا ہے آج

    کچھ چال باز آج کی بازی بھی لے گئے

    ثروت حسین نام کے شاعر کو آج پھر

    وحشت بھرے جہان نے شانہ نہیں دیا

    وہ ایک ریل گاڑی سے جا کر لپٹ گئے

    ڈر ہے کہ اپنے ساتھ بھی یوں حادثہ نہ ہو

    یہ لوگ ہم کو وقت سے پہلے ہی مار دیں

    مایوسیوں کے رنگ بھی ہم پر اتر نہ جائیں

    اور موت اپنے واسطے جان عزیز ہو

    پانے کو اس کا جلوۂ اسرار آگہی

    پھر رفتہ رفتہ یار اسی کے سراغ میں

    ایسا نہ ہو کہ ہم بھی کہیں خودکشی کریں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے