آخر ہم اس جہان میں آئے ہی کس لئے
سب لوگ ہم پہ ایک سی نظریں جمائے ہیں
جیسے کوئی عظیم گنہ گار دیکھ لیں
اور سنگسار کرنے کی تیاریوں میں ہوں
یہ بدترین لوگ بہت بدترین لوگ
سب آنے والوں کے لئے اک مسئلہ ہیں یار
ان کے ہی رنگ میں ہمیں ڈھل جانا چاہیے
ورنہ ہمارے ساتھ بھی طے ہے کہ ایک روز
آنس معین جیسے کئی حادثات ہوں
اور رفتہ رفتہ موت ہی ہم کو عزیز ہو
اتنی عزیز ہو کہ پھر اس کے سراغ میں
اسرار آگہی کے ہی پیچھے نکل پڑیں
مایوسیوں کے ایک لبادے کو اوڑھ کر
سب حسرتوں کو دفن کریں اس کے بعد ہم
آخر میں ایک اور بڑا فیصلہ کریں
چلتی ہوئی ٹرین کے آگے ہی کود جائیں
پھر چند بے ضمیروں کو احساس مار دے
اٹھیں اور ایسے قصوں کو پڑھنا شروع کریں
جو لوگ یوںہی وقت سے پہلے چلے گئے
ایسے بھی کیا ستم ہوئے جن کے سبب یہ لوگ
خود آپ اپنی زیست پہ ہی خاک مل گئے
آخر کو ڈھیر سارے نتائج نکل کے آئیں
ان پر طویل وقت کوئی گفتگو چلے
ان کے حیات کے سبھی گوشوں پہ بات ہو
یک لخت ایک شور سا برپا ہو شہر میں
اس شور میں بھی اک وہی پہلی سی بات ہو
ہر شخص ایک دوجے سے کہتا ہوا پھرے
پھر ایک بار وقت نے کروٹ لیا ہے آج
کچھ چال باز آج کی بازی بھی لے گئے
ثروت حسین نام کے شاعر کو آج پھر
وحشت بھرے جہان نے شانہ نہیں دیا
وہ ایک ریل گاڑی سے جا کر لپٹ گئے
ڈر ہے کہ اپنے ساتھ بھی یوں حادثہ نہ ہو
یہ لوگ ہم کو وقت سے پہلے ہی مار دیں
مایوسیوں کے رنگ بھی ہم پر اتر نہ جائیں
اور موت اپنے واسطے جان عزیز ہو
پانے کو اس کا جلوۂ اسرار آگہی
پھر رفتہ رفتہ یار اسی کے سراغ میں
ایسا نہ ہو کہ ہم بھی کہیں خودکشی کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.