خودکشی کے پل پر
خودکشی کے پل پر
سمندر کی لہروں میں بہتی
فسردہ و ناکام
جسموں کی روحیں
بلاتی ہیں مجھ کو
چلے آؤ ہر غم سے دامن چھڑا لو
مٹا دو
فنا ہونے والے بدن کو مٹا دو
فنا سے نہ ڈرنا
یہی اصل میں زندگی ہے
اسی میں حقیقی خوشی ہے
سمندر کی لہروں میں
سیال روحوں کے
گیتوں میں بے حد کشش ہے
یہ دل چاہتا ہے
کہ میں جا ملوں ان سے
ان سا ہی ہو جاؤں
پر میں انہیں کس طرح یہ بتاؤں
کہ اے اضطراب مسلسل کے گرداب میں قید روحو
مجھے تم سے ہمدردی ہے
پیار ہے
میں خود چاہتا ہوں
من و تو کی ساری فصیلیں پھلانگوں
مگر کیا کروں
کچھ مقدس سے رشتے
دعا گو سی آنکھیں
مجھے یاد آتی ہیں
چپ چاپ گھر لوٹ آتا ہوں میں
ان حسیں پیارے لوگوں کی خاطر تو
جینا پڑے گا
یہ زہراب پینا پڑے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.