سورج ہر روز
میری آنکھوں میں بھری ہوئی
اور شاید مری ہوئی نیند کو دیکھ کر
اپنے دن کا آغاز کرتا ہے
میں
گھر سے دفتر جاتی ہوئی سڑک پر
رینگتا ہوا
آنے والی نسلوں پر احسان کرتا ہوں
میں دفتر اپنی مرضی سے جاتا ہوں
لیکن دفتر میں میری مرضی کا کام نہیں ہوتا
میں کاغذ پر خواب اور دکھ ایک ساتھ لکھ کر
گھر لوٹتا ہوں
گھر کی بے ترتیبی اور اونگھتی ہوئی دیواریں
میرا استقبال کرتی ہیں
میں بستر پر سونے کے لیے لوٹتا ہوں
اور جاگتا رہتا ہوں
وہ
ڈائری میں خود ساختہ دکھ لکھتی ہے
اور سکون سے سو جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.