خدا تمہارا نہیں ہے خدا ہمارا ہے
اسے زمین پہ یہ ظلم کب گوارا ہے
لہو پیو گے کہاں تک ہمارا دھنوانو
بڑھاؤ اپنی دکاں سیم و زر کے دیوانو
نشاں کہیں نہ رہے گا تمہارا شیطانو
ہمیں یقیں ہے کہ انسان اس کو پیارا ہے
خدا تمہارا نہیں ہے خدا ہمارا ہے
اسے زمین پہ یہ ظلم کب گوارا ہے
نئے شعور کی ہے روشنی نگاہوں میں
اک آگ سی بھی ہے اب اپنی سرد آہوں میں
کھلیں گے پھول نظر کے سحر کی بانہوں میں
دکھے دلوں کو اسی آس کا سہارا ہے
خدا تمہارا نہیں ہے خدا ہمارا ہے
اسے زمین پہ یہ ظلم کب گوارا ہے
طلسم سایۂ خوف و ہراس توڑیں گے
قدم بڑھائیں گے زنجیر یاس توڑیں گے
کبھی کسی کے نہ ہم دل کی آس توڑیں گے
رہے گا یاد جو عہد ستم گزارا ہے
اسے زمین پہ یہ ظلم کب گوارا ہے
- کتاب : kulliyat-e-habib jaalib (Pg. 247)
- Author : habib jaalib
- مطبع : Tahir publishar,lahore (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.