خدا سے کلام
خدائے برتر
تیری وحدانیت کی قسم
جب بھی تیرے آگے سر بہ سجود ہوئی
تو نیت کی
کہ زمین کے ان تمام خداؤں کو رد کرتی ہوں
جو اپنے عہدوں کے آگے
مجھے جھکانے پر بضد رہے
اے ہمیشہ رہنے والی ذات
جب کوئی جسم خاکی طاقت کے نشے میں
کسی کمزور کو کچلتا ہے
تب گزرتا وقت اس پر بہت ہنستا ہے
اے رازق رحیم
ہم ایسے نظام کو بھوگ رہے ہیں
جہاں ایک کی بقا دوسرے کی بھوک پر قابض ہونے میں ہے
تو کہ واقف ہے دلوں کے بھید سے
ایسے حالات آ جاتے ہیں کہ
سچ گوشہ نشین ہو جاتا ہے
شرافت اور حیا پہ
سنگ باری ہوتی ہے
اے خالق کائنات
تو نے اپنے کلام میں زمین کا دکھ بیان کیا ہے
جو ان گنت مظالم اپنے اوپر جھیلتی ہے
اس زمین کی خاموشی کی قسم
سارے ظالم اپنی دشت اپنی سفاکیوں کا کھیل رچاتے رچاتے
ایک دن زمین کے اندر چلے جاتے ہیں
اے خدائے عظیم
یہ زمین میرا بچھونا
میں نے اس کی خامشی کو اپنے سینے میں اتارا
تیرے عطا کیے ہوئے حوصلے نے
میرے قدم اکھڑنے نہیں دیئے
ورنہ
کسی ڈرل مشین کی طرح
جملے دل میں سوراخ کرتے گئے
تشنج زدہ چہروں پر ہنسی تب دکھائی دی
جب آنکھوں سے خواب چھین لیے گئے
اے میرے پروردگار
ہمیں ایک ایسا معاشرہ دیا گیا
جہاں ہمارے پھیپڑوں پہ پاؤں رکھ کے حکمرانی کرنے والے
ہماری سانس کے چلنے رکنے کا تماشا دیکھتے ہیں
تماشہ بینوں کی آنکھوں اس انت کی منتظر ہوتی ہیں
کہ جب ان سے زندہ رہنے کی بھیک مانگی جائے
اے میرے معبود
میں نے ایسے ہی کگار پہ
تیری برتری طلب کی
اے میرے دکھوں کے رازداں
تو واقف ہے
جب میرے ارد گرد گریۂ وحشت طاری تھا
اور مجھے بتایا جا رہا تھا
کہ سرطان میرے باپ کو کھا رہا ہے
وہ وقت تھا کہ نہ کوئی حرف تسلی کام آ سکتا تھا نہ کوئی امید باقی رہ گئی تھی
میری آنکھیں خشک تھیں
میرے سارے آنسو میرے اندر گرتے گئے
وہ وقت تھا میرے معبود
جب تو نے میرے قلب کو غم سے لبریز کر کے
میری تربیت کی تھی
مجھے باور ہوا
کہ آنے والے وقت میں قدم قدم پہ
مجھے سرطان کا سامان کرنا ہوگا
فقروں میں قہقہوں میں
اس شیطان کو کنکری کون مارے
جو تاریک دلوں کے منا میں بیٹھا ہے
میرے مولا
میں کسی معجزے کی منتظر نہیں
بس اتنی ہمت دے مجھے
کہ تیرگی کے مقابل
روشنی کو ہمیشگی دے دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.