Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خدا سے

MORE BYقیصر امراوتوی

    تجھ کو بھی کچھ خبر ہے دنیا بنانے والے

    یہ کارگاہ ہستی بازار اوج و پستی

    لے دیکھ ہو رہی ہے بے چینیوں کی بستی

    تجھ کو بھی کچھ خبر ہے دنیا بنانے والے

    2

    پھولوں کے چاک داماں غنچوں میں سوز پنہاں

    گلشن بہار میں بھی بے کیف و درد ساماں

    سوز دروں نہیں ہے جوش جنوں نہیں ہے

    دل ہی سے عاشقی تھی دل ہی میں خوں نہیں ہے

    پیمانے اٹھ گئے ہیں میخانے اٹھ گئے ہیں

    ویرانیاں سلامت دیوانے اٹھ گئے ہیں

    تجھ کو بھی کچھ خبر ہے دنیا بنانے والے

    3

    معمور غم ہے دنیا دار الم ہے دنیا

    دام تونگری میں صید ستم ہے دنیا

    آرے سے چل رہے ہیں نقشے بدل رہے ہیں

    انساں کا خون پی کر انسان پل رہے ہیں

    مفقود خرمی ہے ہر بزم ماتمی ہے

    اس غم کدے کی ہر شے گویا جہنمی ہے

    تجھ کو بھی کچھ خبر ہے دنیا بنانے والے

    4

    اے کار ساز عالم اے بے نیاز عالم

    معمور سوز غم ہے کب سے یہ ساز عالم

    مایوس ہو چکے ہیں ہمت ہی کھو چکے ہیں

    انساں بھلائیوں کی قسمت کو رو چکے ہیں

    برباد ہو رہے ہیں ناشاد ہو رہے ہیں

    بندے ترے سراپا فریاد ہو رہے ہیں

    تجھ کو بھی کچھ خبر ہے دنیا بنانے والے

    5

    حیوان بھی نہیں ہیں انسان بھی نہیں ہیں

    انساں نما درندے شیطان بھی نہیں ہیں

    یہ زہد کی دکانیں یہ معصیت کی کانیں

    یہ واعظوں کے منہ میں چلتی ہوئی زبانیں

    فرعون ہو رہے ہیں ملعون ہو رہے ہیں

    مذہب فروش ملا قارون ہو رہے ہیں

    تجھ کو بھی کچھ خبر ہے دنیا بنانے والے

    6

    اے بے نیاز ہستی اے کار ساز ہستی

    کب تک رہے گا یوں ہی پوشیدہ راز ہستی

    کوئی نہیں ہمارا کوئی نہیں سہارا

    کس سمت بہہ رہی ہے یہ زندگی کی دھارا

    فکر دوا نہیں ہے ذکر دعا نہیں ہے

    دل کہہ رہا ہے اب تو کوئی خدا نہیں ہے

    تجھ کو بھی کچھ خبر ہے تجھ کو بھی کچھ خبر ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے