Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظم

MORE BYمبارک حیدر

    خداوندا یہ کیسا جبر ہے

    میں نے تری رسی کو پکڑا ہی نہیں لیکن

    مجھے رسی نے جکڑا ہے

    مجھے کہتے ہیں تم آزاد ہو، اپنے لیے چن لو

    مگر بحر فنا کو جانے والے مجھ کو رکنے ہی نہیں دیتے

    میں رکنا چاہتا ہوں

    اس حسیں کے آن ملنے تک کہ جو رستے میں پیچھے رہ گئی تھی

    بیابان نمو کی بے کراں تاریکیوں میں

    ان گنت روحوں کی دھکم پیل تھی

    تب بھی وہی جھوٹی کہانی تھی

    کہ تم آزاد ہو لیکن

    اندھیرا بھیڑ اور وحشت میں لمبی غار کے پرلے سرے پر

    ٹمٹماتی روشنی تک سب کو آنا تھا

    وہ پیچھے رہ گئی، میں جبر کی رسی میں جکڑا غار سے باہر نکل آیا

    میں رکنا چاہتا ہوں اس حسیں کے آن ملنے تک

    کہ جو رستے میں پیچھے ہے

    میں اس کا منتظر ہوں کتنے برسوں سے

    خداوند فنا!

    میں تیری رسی کے کئی بل کھول کر

    عمر رواں کے زہر سے بچتا رہا ہوں

    پھر بھی میرا جسم جو ہستی کے جوہر کا لبادہ ہے

    پرانا ہو گیا ہے

    میں رکنا چاہتا ہوں اس حسیں کے آن ملنے تک

    کہ جب اس کا لبادہ بھی پرانا ہو

    تو ہم مل کر ترے بحر فنا کے اس کنارے پر

    پرانے پیرہن دھو لیں

    پھر اس کے بعد بھی تیری یہی ضد ہو تو لے جانا!!

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    مبارک حیدر

    مبارک حیدر

    RECITATIONS

    مبارک حیدر

    مبارک حیدر,

    مبارک حیدر

    نظم مبارک حیدر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے