لکڑہارے
چلو اس شہر سے
اور شہر کے لوگوں سے
جتنی دور ممکن ہو
نکل جائیں
اسی جنگل کی جانب
جہاں سے
آئے تھے
ہم تم
لکڑہارے
وہیں کی لکڑیاں کاٹیں
وہیں ریوڑ چرائیں
دھوپ سے
سبزے کا
جو رشتہ ہے
وہ رشتہ اگائیں
کنویں کے میٹھے پانی سے
چراغ اپنے جلائیں
لکڑہارے
یہاں تو
علی بابا
اور اس کا بھائی قاسم
وہ مرجینہ ہو یا ہو مصطفیٰ درزی
کہ ہوں چالیس ڈاکو
سبھی اس شہر کی دیوار میں محصور
سم سم
بھول بیٹھے ہیں
لکڑہارے
طلسم شہر میں ان کو
یوں ہی حیران پریشان چھوڑ کر نکلیں
اسی جنگل کی جانب
جہاں پر
پرندے ہیں مگر
ایسے نہیں ہیں
درندے ہیں مگر
ایسے نہیں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.