لہو کی بارش
زمین کے سینے پہ مدتوں سے برس رہی تھی
لہو میں ڈوبے ہوئے کبوتر فضا میں عرصے سے اڑ رہے تھے
فضا میں جلتے لہو کی خوشبو بکھر چکی تھی
ہر ایک گوشہ
ہر ایک قریہ
اندھیری شب کے مہیب سائے میں گھر چکا تھا
ہر ایک انسان مر چکا تھا
لہو کی بارش تھمی تو دیکھا کہ ایک انسان
زمیں کے لوگوں سے کہہ رہا ہے
کہ خواب غفلت سے جاگ جاؤ
محبتوں کے دیے جلا کر ہر ایک گوشے کو جگمگاؤ
اٹھو کہ تم ہی اندھیری شب کے مہیب سایوں کی چاندنی ہو
اٹھو کہ تم ہی صداقتوں کے محبتوں کے پیامبر ہو
تم ایک ہو کر اٹھو کہ تم کو تمہارا دشمن بھی جان جائے
تم ہی ہو سورج تم ہی ستارے
تم ہی سمندر تم ہی کنارے
سب ایک ہو کر اٹھے تو دیکھا
گلاب خوشبو فضا میں ہر سو مہک رہی تھی
ہر اک کبوتر فلک پہ سورج سا لگ رہا تھا
ہر ایک گوشے میں روشنی کے حسین جگنو چمک رہے تھے
یہ دن بھی کیسا عجیب دن تھا
محبتوں کا
صداقتوں کا
کہ اس دن ہم سے ہمارے قائد نے یہ کہا تھا
ہم ایک ہو کر یہ عہد کر لیں
کھلی فضاؤں میں سانس لیں گے
وطن کی خاطر ہی جان دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.