Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھلی فضاؤں کا عہد نامہ

حسن رضوی

کھلی فضاؤں کا عہد نامہ

حسن رضوی

MORE BYحسن رضوی

    لہو کی بارش

    زمین کے سینے پہ مدتوں سے برس رہی تھی

    لہو میں ڈوبے ہوئے کبوتر فضا میں عرصے سے اڑ رہے تھے

    فضا میں جلتے لہو کی خوشبو بکھر چکی تھی

    ہر ایک گوشہ

    ہر ایک قریہ

    اندھیری شب کے مہیب سائے میں گھر چکا تھا

    ہر ایک انسان مر چکا تھا

    لہو کی بارش تھمی تو دیکھا کہ ایک انسان

    زمیں کے لوگوں سے کہہ رہا ہے

    کہ خواب غفلت سے جاگ جاؤ

    محبتوں کے دیے جلا کر ہر ایک گوشے کو جگمگاؤ

    اٹھو کہ تم ہی اندھیری شب کے مہیب سایوں کی چاندنی ہو

    اٹھو کہ تم ہی صداقتوں کے محبتوں کے پیامبر ہو

    تم ایک ہو کر اٹھو کہ تم کو تمہارا دشمن بھی جان جائے

    تم ہی ہو سورج تم ہی ستارے

    تم ہی سمندر تم ہی کنارے

    سب ایک ہو کر اٹھے تو دیکھا

    گلاب خوشبو فضا میں ہر سو مہک رہی تھی

    ہر اک کبوتر فلک پہ سورج سا لگ رہا تھا

    ہر ایک گوشے میں روشنی کے حسین جگنو چمک رہے تھے

    یہ دن بھی کیسا عجیب دن تھا

    محبتوں کا

    صداقتوں کا

    کہ اس دن ہم سے ہمارے قائد نے یہ کہا تھا

    ہم ایک ہو کر یہ عہد کر لیں

    کھلی فضاؤں میں سانس لیں گے

    وطن کی خاطر ہی جان دیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے