خورشید محشر کی لو
آج کے دن نہ پوچھو مرے دوستو
دور کتنے ہیں خوشیاں منانے کے دن
کھل کے ہنسنے کے دن گیت گانے کے دن
پیار کرنے کے دن دل لگانے کے دن
آج کے دن نہ پوچھو مرے دوستو
زخم کتنے ابھی بخت بسمل میں ہیں
دشت کتنے ابھی راہ منزل میں ہیں
تیر کتنے ابھی دست قاتل میں ہیں
آج کا دن زبوں ہے مرے دوستو
آج کے دن تو یوں ہے مرے دوستو
جیسے درد و الم کے پرانے نشاں
سب چلے سوئے دل کارواں کارواں
ہاتھ سینے پہ رکھو تو ہر استخواں
سے اٹھے نالۂ الاماں الاماں
آج کے دن نہ پوچھو مرے دوستو
کب تمہارے لہو کے دریدہ علم
فرق خورشید محشر پہ ہوں گے رقم
از کراں تا کراں کب تمہارے قدم
لے کے اٹھے گا وہ بحر خوں یم بہ یم
جس میں دھل جائے گا آج کے دن کا غم
سارے درد و الم سارے جور و ستم
دور کتنی ہے خورشید محشر کی لو
آج کے دن نہ پوچھو مرے دوستو
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Kulliyat-e-Faiz) (Pg. 443)
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.