جب کوئی کام نہ ہو تب بھی مجھے
سوچتے رہنے کا اک کام تو ہے
راحت و درد سے مبسوط کوئی نام تو ہے
یوں ہی بیٹھا تھا میں اس نام سے وابستہ محبت کے،
اداسی کے دریچے کھولے
اتنی چپ تھی کہ خیالات کی چاپ
اپنا احساس دلاتی تھی مجھے
بے کلی حسب طلب اس نے نہ مل سکنے کی
حسب معمول ستاتی تھی مجھے
اور پھر فون کی گھنٹی کھنکی
تیری آواز کا جھرنا پھوٹا
اور وہ نام مجسم ہو کر
میرے اطراف میں چکرانے لگا
میں نے دیکھا کہ مرے کمرے میں
بے کلی اور اداسی کا دریچہ تو کوئی تھا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.