Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خوشبو کا سفر

حسن شاہنواز زیدی

خوشبو کا سفر

حسن شاہنواز زیدی

MORE BYحسن شاہنواز زیدی

    میری ماں موت کی آغوش میں بھی خوب صورت تھی

    مجسم شکر و ایثار و وفا

    جو زندگی بھر خود جھلس کر ہم کو ٹھنڈی چھاؤں دی تھی

    اب اس کی چاند سی روشن جبیں پر

    درد کی گہری شکن سی آ گئی تھی

    پھر بھی اس کا زرد چہرہ پر سکوں تھا

    وہ جب تک ہوش میں تھا

    اس کے ہونٹوں پر دعائیں

    اس کی آنکھوں میں محبت تھی

    مری ماں موت کی آغوش میں بھی خوب صورت تھی

    اسے اک دوسری دنیا میں پیدائش کی جلدی تھی

    ہمیں یہ ضد کہ ہم کو چھوڑ کر جانے نہیں پائے

    اسی رسہ کشی میں

    اس کا دل اور جسم

    اس کے ہونٹ اس کی روح زخمی ہو چکے تھے

    چھل چکے تھے

    پھر بھی اس نے اپنا سارا بوجھ

    اس پلڑے میں ڈالا تھا

    جہاں ہم سب اکٹھے مل کے اس کو اپنی دنیا

    اپنی اس بے فیض دنیا میں گھسیٹے جا رہے تھے

    ہمیں معلوم تھا

    یہ جنگ ہاری جا چکی ہے

    سب مسیحاؤں کے چہروں پر ندامت ہے

    اجل نے عافیت کے سارے اڈے پھونک ڈالے ہیں

    مگر میدان سے پسپائی کا رستہ نہیں تھا

    ہم اس کا ہاتھ تھامے

    ان لرزتی انگلیوں سے صبر اور امید کا پیغام سنتے تھے

    مگر ہاتھوں سے وہ ایسے نکلتی جا رہی تھی

    کہ جیسے بادلوں کی اوٹ میں

    ڈھلتے ہوئے مہتاب کا پیکر سرکتا ہو

    یا کوئی دست و پا سارے گنوا کر

    آخرش مشکیزۂ جاں اپنے دانتوں سے اٹھائے

    تیر کھاتا جا رہا ہو

    اور اسے معلوم ہو خیمے تلک آنا نہیں ممکن

    سناں دل میں ترازو ہو تو سب ناچار گرتے ہیں

    سواروں کا تو کیا مذکور ہے

    رہوار گرتے ہیں

    سو وہ دست قضا تھامے ہوئے رخصت ہوئی ہم سے

    اب ہم کب بتا پائے

    ہمیں اس کی ابھی کتنی ضرورت تھی

    مری ماں باقی ساری ماؤں جیسی خوبصورت تھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے