خواب آثار
ابھی تو تم سے اپنی گفتگو کے تار باقی ہیں
ابھی آدھی ہے شب اور خواب کے آثار باقی ہیں
ابھی منزل طلب کے راستوں میں کھوئی کھوئی ہے
ابھی اک کہکشاں ہے بام پر جو سوئی سوئی ہے
مرادوں اور امنگوں کے کئی کوہسار باقی ہیں
ابھی آدھی ہے شب اور خواب کے آثار باقی ہیں
ہمارے اور تمہارے راستوں میں ایک آہٹ ہے
ذرا تھم کر سنو گزرے دنوں کی گنگناہٹ ہے
کھنک جاتی ہے پیالی چائے کی جب دل دھڑکتے ہیں
ابھی جذبوں کی سچی آب کا اظہار باقی ہے
ابھی آدھی ہے شب اور خواب کے آثار باقی ہیں
مکمل ہو گیا ہے ایک قصہ ایک باقی ہے
سفر آدھا کٹا ہے اور آدھا اب بھی باقی ہے
ابھی کن کی صدائیں آ رہی ہیں وجد باقی ہے
محبت کے انوکھے راز کی تکمیل باقی ہے
ہے قصہ مختصر کہ زیست کے اسرار باقی ہیں
ابھی آدھی ہے شب اور خواب کے آثار باقی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.