ترے گلاب سے ہونٹوں کی تازگی کی قسم
بہار کی کوئی آہٹ سنائی دیتی ہے
نظر کی جھیل میں مجھ کو اتارنے والے
حیات اور بھی رنگیں دکھائی دیتی ہے
ابھی ابھی یہ حسیں خواب میں نے دیکھا ہے
اگرچہ تم مرے اتنے قریب آئی ہو
کہ تم کو چھو لوں تو شاید ہی چھو سکوں یا پھر
نظر جو تم سے ملاؤں یقیں نہ تھا اس کا
جواں ہے رات حسیں چاندنی حسیں تارے
فلک پہ دور کہیں کہکشاں سی بکھری ہے
سرور و کیف میں ڈوبی ہوئی ہے باد صبا
حیات بھی تو سمٹ کر ہے پھیلی پھیلی سی
فضائیں پیار کی خوشبو سے سب معطر ہیں
محبتوں کے قدم آسماں سے اوپر ہیں
اٹھی نگاہ تو یہ عرش سے پرے دیکھا
خلا میں عنبریں خوشبو کے خوش نما بادل
بنے ہیں ایک سراپا حسین پیکر کا
اتر رہے ہیں زمیں پر ترا وجود لئے
سما رہے ہیں مرے جسم و جاں کے یوں اندر
مرا وجود بھی تیرا وجود ہو جیسے
اڑا رہے ہیں ہمیں اپنے دوش پر لے کر
زمیں سے دور کہیں آسماں کی چوٹی پر
کھلی جو آنکھ تو یہ خواب دلبری ٹوٹا
تمہارا ساتھ اسی موڑ پر کہیں چھوٹا
بتاؤ کیا ہے مرے خواب کی حسیں تعبیر
تمہی بتاؤ مرے خواب کی حسیں تعبیر
- کتاب : Shahar Ki Faseelon Se (Pg. 101)
- Author : Noor Muneeri
- مطبع : Khan Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.