Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواب جمہور

صغریٰ عالم

خواب جمہور

صغریٰ عالم

MORE BYصغریٰ عالم

    خیال آتا ہے جمہوریت کے خوابوں کا

    سنہری خواب

    جو نیندوں کو تازگی بخشیں

    یقیں کے نور سے تعبیر جن کی مل جائے

    کہ آدھی رات کو کوئی نہ اٹھ کے گھبرائے

    کھلی سڑک پہ یہ آدم گزیدہ لوگ نہ ہوں

    کسی بھی سمت سے ابھرے نہ تیرگی کوئی

    حیات و موت میں پیہم نہ کشمکش ہو کوئی

    خیال آتا ہے

    بچھائیں دور تلک زیست کے اجالوں کو

    ہنسی کے پھول کھلائیں

    کہ زندگی کی نزاکت ہو تتلیوں میں جہاں

    جنہیں پکڑنے یہ بچے بھی دوڑتے ہوں گے

    چمن چمن میں بہاروں میں گلعدزاروں میں

    بچھائے کوئی نہ بارود سبزہ زاروں میں

    کہ ساری تتلیاں ہجرت ہی کر نہ جائیں کہیں

    بجائے ان کے

    یہ دہشت نہ پھیلنے پائے

    ہنسی جھلسنے نہ پائے نہ روشنی جائے

    خیال آتا ہے

    مٹھاس دودھ کی ہونٹوں کے نرم گوشوں میں

    خوشی کھلائے خدائی بھی ماں کے آنچل میں

    ہنسی کلی میں ہو تو گفتگو ہو پھولوں میں

    بھٹک نہ جائیں یہ سانسیں بقا کی راہوں میں

    یہاں نہ موت کا سایا ہو سائبانوں میں

    ہر ایک گھر میں سکوں ہو سکون پیہم ہو

    مکین خوش ہوں مکانوں میں پھول آنگن میں

    کہ زیست پانے میں دل کو خوشی میسر ہو

    خیال آتا ہے

    پناہ سب کو ملے گی حصار شہر میں اب

    گلی گلی میں محبت کی بولیاں ہوں گی

    ہر ایک موڑ پہ چاہت کے مورچے ہوں گے

    مٹھاس شہد کی ہوگی ہر ایک صحبت میں

    خیال آتا ہے

    یہ شہر میرا کبھی شہر دوستاں ہوتا

    یقیں کے نام سے اٹھتے

    سحر جو ہوتی سحر

    ہر ایک سانس میں

    نغموں کا ہی گماں ہوتا

    غروب ہوتے ہی دن کی بھی اک دعا ہوگی

    خدا کرے کہ مرے شہر کے خداؤں کو

    سلامتی کا کوئی اسم یاد آ جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے