Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواب سراب

امجد اسلام امجد

خواب سراب

امجد اسلام امجد

MORE BYامجد اسلام امجد

    اب جو سوچیں بھی تو خوف آتا ہے

    کس قدر خواب تھے جو خواب رہے

    کس قدر نقش تھے جو نقش سر آب رہے

    کس قدر لوگ تھے جو

    دل کی دہلیز پہ دستک کی طرح رہتے تھے اور نایاب رہے

    کس قدر رنگ تھے جو

    بند گلیوں کے خم و پیچ میں چکراتے رہے

    اپنے ہونے کی تب و تاب میں لہراتے رہے

    پر کبھی آپ سے باہر نہ ہوئے

    پھول کے ہاتھ میں ظاہر نہ ہوئے

    دل کے گرداب میں ٹوٹے ہوئے پتوں کی طرح ہمہ تن رقص رہے

    خوں بے نام ستاروں کی طرح عکس در عکس رہے

    کیسے آدرش تھے جن کے سائے

    سنسناتے ہوئے تیروں کی طرح چلتے تھے

    ہست اور نیست کے مابین عجب رشتہ تھا

    روح کی آگ بھڑکتی تو بدن جلتے تھے

    وہ شب و روز تھے کیا

    جب کسی خواہش بیدار کی طغیانی میں

    وقت کی قید سے لمحات نکل جاتے تھے

    خوں میں جب بھی سلگتا تھا ارادہ کوئی

    آہنی طوق تمازت سے پگھل جاتے تھے

    ۲

    آنکھ کے دشت میں اب لاکھ الاؤ دیکھیں

    روح کی برف پگھلتی ہی نہیں

    اب وہ آدرش کبھی

    وقت کی ریت سے جھانکیں بھی تو یوں جھانکتے ہیں

    جس طرح ٹوٹتا تارا کوئی

    ایک لمحے کے لئے کوند کے چھپ جاتا ہے

    کس قدر خواب تھے جو خواب رہے

    اب جو سوچیں بھی تو خوف آتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے