خواب اک جزیرہ ہے
جس کے چاروں سمت اب تک
پانیوں کا ریلا ہے
ایسا سرد پانی کہ
جس میں کوئی اترے تو
روح سرد پڑ جائے
کانپ جائے سارا تن
کون یہ سمجھتا ہے
خواب کتنے ضدی ہیں
گول گول لہروں میں
ڈوب کر ابھرنے کا
حوصلہ سمیٹے یہ
ایسے کود پڑتے ہیں
جیسے کوئی مدت سے
پیاس میں تڑپتا ہو
اور سامنے اس کے
صرف ایک کوزہ ہو
جس میں چند قطرے ہوں
سن لو آنکھ کا قصہ
قرض اپنے خوابوں کا کس طرح چکاتی ہے
موج کے تھپیڑوں سے ریزہ ریزہ ہوتی ہے
لمحہ لمحہ جلتی ہے ٹوٹ کر برستی ہے
سرخ سرخ ڈوروں میں سب تھکن سمیٹے یہ
خواب کب سمجھتے ہیں آنکھ کی تڑپ کیا ہے
کتنے درد پلکوں پر یوں اٹھائے پھرتی ہے
گہرے اس سمندر میں کیسے کیسے طوفاں ہیں
توڑتے ہیں کیا کیا کچھ شور کیسے کرتے ہیں
خواب ایک جزیرہ ہے وہ کہاں سمجھتا ہے
اس کی ایک خواہش پر آنکھ کتنا روتی ہے
آنکھ کتنا روتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.