خواب جلتے ہوئے
محبت کا نغمہ سناؤ تو جانوں
قریب آ کے پھر مسکراؤ تو جانوں
یہ مانا کہ تم غیر کی ہو چکی ہو
مجھے یاد بھی اب نہ آؤ تو جانوں
تمہیں دہر کی ساری خوشیاں مبارک
مجھے آندھیاں غم کی راس آ گئی ہیں
ازل سے جو ہیں عاشقوں کا مقدر
وہ مایوسیاں میرے پاس آ گئی ہیں
میں ساحل سے اکھڑا تو اب جان پایا
کہ ساحل کو کیوں ڈھونڈھتا ہے زمانہ
جو ہمت سے طوفاں کا منہ موڑتے ہیں
ہے ان کا مقدر بھی کیوں ڈوب جانا
مری زیست ہے برف کا ایک تودہ
سمندر میں جو وقت کے بہہ رہا ہے
مری بے بسی کا غم آگیں فسانہ
زبان خموشی سے وہ کہہ رہا ہے
شراب مسرت سے لبریز تھیں جو
ان آنکھوں میں ویرانیاں چھا رہی ہیں
کیا تو نے جس دن سے قطع تعلق
مرے سر پہ آفات منڈلا رہی ہیں
حقائق کے خونخوار شعلوں میں اب تو
شعاعیں سحر کی ڈھلی جا رہی ہیں
مرے خوبصورت سے خوابوں کی فصلیں
تمازت سے ان کی جلی جا رہی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.