خواب کے پاؤں نہیں ہوتے ہیں
زندگی ریشمیں قالین نہیں ہوتی
خواب کے پاؤں بھی ہوتے ہیں کہاں
اور تمنائیں بھی آنکھیں نہیں رکھتیں
پھر بھی
خواب چلتے ہیں
بہت دور تلک چلتے ہیں
روز
نا بینا تمناؤں کی انگلی تھامے
پھر
کسی ساعت نا پرس کے گنبد کے تلے
دشت-تاثیر کی بے گوش پناہوں میں کہیں
جانے کس
جذبۂ معصوم کی موہوم سی چیخ
گھٹ کے رہ جاتی ہے خود اپنے گلو کے اندر
صرف اک تازہ لہو کی خوشبو
سرد پر آب فضاؤں میں بکھر جاتی ہے
سر سے پا تک جب اسی خوں میں نہا جاتے ہیں
خواب نادیدہ تھکے پاؤں سے لوٹ آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.