خواب کی باتیں
جیسے دکھ بھرے دن آتے ہیں ہاتھوں میں
ایسے بے بس آنسو آتے ہیں آنکھوں میں خواب نہیں آتے
خواب کی باتیں
خواب کی خواہش میں دکھ کے دن کو اوڑھ کے سو جائیں
پر آنسو برس برس کے سونے بھی نہ دیں
غریب کی کٹیا کی طرح جگہ جگہ سے پانی ٹپکے
جل تھل سارے گھر میں
پھر خوشیوں کے پتوں کو کن درختوں پہ جا کر تلاش کریں
اپنے من گھنٹی باندھ کے بیٹھ رہیں
وہ آئے تو
سب دیواریں آنکھوں کی گھنٹی کی آواز سے جاگ اٹھیں
سب جنموں کی پیاس ہری ہو
کھول کے کھڑکی باہر بارش کر دوں خوشیوں کی
مٹی کے گھروندے جی اٹھیں وہ آئے تو
- کتاب : meyaar (Pg. 149)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.