Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خوابیدہ

MORE BYماہ رخ علی ماہی

    ہم تو خوابوں کی دنیا سے آئے ہوئے لوگ ہیں

    ہم کو رسم و رواجوں کے اس پیچ و خم میں الجھنے کی خاطر بنایا گیا ہی نہیں

    ہم نے لفظوں کو معنی سے سرشار رکھنے کا ذمہ اٹھایا ہوا ہے

    اسی ایک کوشش میں لپٹے ہوئے ان کتابوں کے ورقوں پہ اشکوں کے وہ ذائقے

    جن سے دردوں کی بے کل روانی چھلکتی ہوئی دکھ رہی ہو بتاؤ بھلا

    تم بتاؤ

    کہ وہ کس جہان خرابات سے روشنی کی قطاروں کو قرضوں کی صورت میں لے کر

    بڑے مان سے ایسے منظر

    بناتی ہوئی آنکھ ہے

    آنکھ وہ خواب نگری سے آئی ہوئی

    ہاتھ وہ جن پہ اپنے ہی ہاتھوں کے نس کاٹ دینے کا بھاری سا اک بوجھ ہو

    اور قدم

    وہ قدم جو کہ جب بھی اٹھے تو جفاؤں کو اک مقناطیسی کشش کے نتیجے میں کھینچے

    تو پھر

    دوڑتے آئیں سارے عذابوں سرابوں اندھیروں کے سارے قبیلے

    اسی مقناطیسی کشش کی طرف

    جس کو خوابوں میں دیکھا گیا ہو

    حقیقت سے اس کا کوئی واسطہ ہی نہیں ہو

    اور وہ بانہیں

    وہ خم دار بانہیں

    وہی

    جن سے ملنے کی خاطر بڑی اضطرابی کے عالم میں

    رفتار یوںہی بڑھاتے ہوئے

    اس گھڑی کے شکنجے سے آزاد ہونے کی خواہش میں کتنے منٹ

    جانے کتنے منٹ ہر منٹ بے سبب یوںہی گرتے رہے

    وقت کے آئنے گرد آلود ہوتے ہوئے دکھ رہے ہیں جنہیں

    وہ سبھی خون کے سارے دھبوں کی پاداش میں سب جھمیلوں کو اپنے ہی کاندھوں پہ رکھ کر چلے

    اور چلتے ہوئے ایک پل کے لئے بھی ذرا سانس لینے کی خاطر رکے تک نہیں

    جو تھکے تک نہیں

    ہم وہی لوگ ہیں

    ہم تو خوابوں کی دنیا سے آئے ہوئے لوگ ہیں

    ہم کو رسم و رواجوں کے اس پیچ و خم میں الجھنے کی خاطر بنایا گیا ہی نہیں

    ہم نے لفظوں کو معنی سے سرشار رکھنے کا ذمہ اٹھایا ہوا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے