Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خوابوں کا مردہ گھر

جگدیش پرکاش

خوابوں کا مردہ گھر

جگدیش پرکاش

MORE BYجگدیش پرکاش

    تنہائی کو خواب کی دستک دیتے دیکھا

    دیکھا اک گنبد کے نیچے

    کھڑا ہوا ہوں

    سنتا ہوں خود کی آوازیں

    یہ آوازیں

    مجھ کو واپس لے جاتی ہیں

    خوابوں کے اس مردہ گھر میں

    جو بالکل تاریک پڑا ہے

    جس میں میرے ماضی کے کرداروں کے

    کچھ کفن پڑے ہیں

    ان لوگوں کے

    جو زینت تھے ان خوابوں کی

    لیکن ان کرداروں کی اب شکل نہیں ہے

    اک تاریکی ہے بدبو ہے خاموشی ہے

    مردہ گھر کے پردوں سے

    میری آوازیں جھول رہی ہیں

    جن سے اک چمگادڑ کا ننھا سا بچہ

    کھیل رہا ہے

    سڑکوں پر کہرام مچا ہے

    کچھ تو ہوا ہے

    لوگ مرے ہیں

    لہو بہا ہے

    اور یہ چمگادڑ کا بچہ

    میری تنہائی کا وارث

    میری آوازوں کی لرزاں انگلی تھامے

    مجھ کو اس منظر کی جانب کھینچ رہا ہے

    جہاں کسی ننھے بچے کی

    لاش پڑی ہے

    اور وہ چمگادڑ کا بچہ

    میرے ذہن کی سوکھی پرتوں میں

    احساس کا ریشہ ڈھونڈ رہا ہے

    اور اس ٹھنڈی لاش پہ بیٹھا

    سسک رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے