Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خوابوں کی راکھ

میں نے سوچا تھا کبھی میں نے یہ چاہا تھا کبھی

زندگی اپنی محبت کی گراں بار نہ ہو

تیرے جلوے مری آنکھوں سے کبھی دور نہ ہوں

فاصلہ اپنے لئے راہ کی دیوار نہ ہو

میں نے سوچا تھا کبھی میں نے یہ سمجھا تھا کبھی

میری جاں مستئ افکار و نظر ہے تجھ سے

زلف و رخسار کی اڑتی ہوئی خوشبو کی قسم

رونق سلسلۂ شام و سحر ہے تجھ سے

میں نے سوچا تھا کبھی میں نے یہ چاہا تھا کبھی

میری بکھری ہوئی آواز کا جادو تو ہے

میری تخئیل پہ لہرائی ہوئی قوس قزح

میرے احساس پہ چھائی ہوئی خوشبو تو ہے

میری فردوس تصور تری الفت کی قسم

مرکز نظم و غزل تجھ کو بنایا میں نے

میری تخئیل میں اے گلشن نیرنگ نگاہ

اپنے نغموں سے شبستان سجایا میں نے

میں نے سمجھا کبھی عذراؔ کبھی سیتاؔ تجھ کو

کبھی شیریںؔ نظر آئی ہے مجھے ماہ جبیں

کبھی اک پیکر معصوم زلیخاؔ بن کر

میری افسردہ سی دنیا کو کیا تو نے حسیں

پھر فروغ لب و رخسار سے اے شعلہ بدن

دل میں ارمان کی شمعوں کو جلایا میں نے

دشت وحشت میں لئے قافلۂ شوق تمام

اپنی منزل کا پتہ عزم سے پایا میں نے

ظلمت یاس میں مضطر دل و دیدہ کے لئے

شام گیسو لئے آتی ہے رہی پیغام سحر

بارہا تیری نگاہوں کا فسوں جاگ اٹھا

جھلملاتے ہوئے تاروں میں مری رشک قمر

کیا بتاؤں تری الفت میں مری جان وفا

میں نے ہنس ہنس کے اٹھائے ہیں زمانے کے ستم

آج لیکن مجھے حالات نے مجبور کیا

میں بھٹکتا ہوں پریشان لئے بار الم

آج معلوم ہوا آتش ہجراں کیا ہے

میری پلکوں پہ مرے اشکوں بھی جل جاتے ہیں

ہم سفر ملتے ہیں دوران سفر کچھ ایسے

جو سر منزل مقصود بدل جاتے ہیں

خواب و ارمان کی ہے راکھ مرے دامن میں

سوچتا ہوں تری چاہت نے دیا کیا مجھ کو

جانتا ہوں کہ مٹائیں گے سر ہستی سے

ایک دن اشک و الم جان تمنا مجھ کو

آج یہ راز کھلا آج یہ معلوم ہوا

تیرا دل میرے لئے تو کبھی بیتاب نہ تھا

کتنی بے رنگ ہوئی تیری محبت کی کتاب

اس فسانے میں حقیقت کا کوئی باب نہ تھا

میرا سوچا مرا سمجھا مرا چاہا نہ ہوا

میری آنکھوں کا کوئی خواب ترا خواب نہ تھا

مأخذ :
  • کتاب : Dard aashna (Pg. 51)
  • Author : Abdullah Sajid
  • مطبع : Abdullah Sajid

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے