خوابوں کو سمجھوتے راس نہیں آتے
دل میں اک معدوم زمانے کے
اور اک دنیا کے ہونے کی
امید لیے
آنکھوں میں پت جھڑ تھامے
ساکت سرد ہوا پر اڑتی تتلی
رک جا
تھم جا
مجھے یہ ڈر لگتا ہے
اک دن یہی ساکت سرد ہوا
جھکڑ بن جائے گی
یہی تلوے چومتی مٹی
بگولے بن کر
تیرے تعاقب میں نکلے گی
تیرے نرم پروں کی دشمن
پاگل تتلی
تیرے خواب تیری دنیا ہیں
لیکن اک دنیا
تیرے خوابوں سے باہر بھی بستی ہے
اس دنیا میں جینا سمجھوتہ ہے
لیکن خوابوں کو سمجھوتے راس نہیں آتے
پھر بھی تو نے اسی ہوا پر اڑنا ہے
ان شاخوں پر پھول بہت کم اگتے ہیں
لیکن تجھے تو انہی شاخوں پر بیٹھنا ہے
تھم جا تتلی
میرے دل کی مٹی میں اب پھول نہیں کھلتے
لیکن جب بھی پھول کھلے
تم پہلے پھول پہ بیٹھنا
مجھ میں اڑنا
جب تک دل چاہے
تھم جا تتلی
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 112)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.