خوابوں سے ڈر لگتا ہے
کل کا سورج اسی دہلیز پہ دیکھے گا مجھے
کل بھی کشکول مرا شام کو بھر جائے گا
کل کی تخلیق بھی ہوگی یہی اک نان جویں
کل بھی ہر دن کی طرح یوں ہی گزر جائے گا
بھوک کی آگ جو بجھتی ہے تو نیند آتی ہے
نیند آتی ہے تو کچھ خواب دکھاتی ہے مجھے
خواب میں ملتے ہیں کچھ لوگ بچھڑ جاتے ہیں
ان کی یاد اور بھی رہ رہ کے ستاتی ہے مجھے
کل بھی ڈھونڈوں گا انہیں جا کے گلی کوچوں میں
کل بھی مل جائیں گے ان خوابوں کے پیکر کتنے
کل بھی یہ ہاتھ لگاتے ہی بدل جائیں گے
کل بھی پھینکیں گے مری سمت یہ پتھر کتنے
آج کی رات مجھے نیند نہیں آئے گی
آج کی رات مجھے خوابوں سے ڈر لگتا ہے
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 150)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.